صحت اور سیرت النبی ﷺ

ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری

 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق صحت ذہنی ، جسمانی اور سماجی طور پر  خیر و عافیت یا بہبود کا نام ہے۔

رسول اکرم ﷺ کی مبارک زندگی ہمارے لیے اس دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی کنجی ہے۔

اس طرز زندگی کو اپنانا نہ صرف آخرت میں کامیابی کا باعث ہے بلکہ دنیا میں بھی ایک متوازن اور خوشحال زندگی کا ضامن ہے۔

آپ کو نبی اکرم ﷺ کی زندگی سے ایسے بہت سے طور طریقے مل سکتے ہیں جن کو اپنا کر آپ ذہنی  اور جسمانی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

اپنی سماجی زندگی اور تعالقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

نبی اکرم ﷺ کی حدیث مبارکہ کے مطابق طاقتور مومن اللہ کو کمزور مومن کی بنسبت زیادہ محبوب ہوتا ہے، اگر چہ دونوں ہی اچھے ہوتے ہیں۔

اگر اس طرح سوچا جائے کہ انسان اپنے آپ کو اللہ کے نزدیک محبوب بنانے کے لیے محنت کر رہا ہے تو یہ بھی عبادت ہے۔

چند چھوٹے چھوٹے اصول ہیں جنہیں اپنا کر ہم اپنی زندگی کو ایک مثالی سانچے میں ڈھال سکتے ہیں۔

کھانے میں میانہ روی

نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ پیٹ میں جگہ خالی رکھ کر کھانے کی تلقین فرمائی۔پیٹ بھر کر  کھانا آپ ﷺ کو ناپسند تھا۔

شکم سیر ہو کر کھانا نہ صرف انسان کو موٹاپے کی طرف مائل کرتا ہے بلکہ نظام ہضم میں بھی خرابی پیدا کرتا ہے۔

عبادت اور زندگی کے دیگر معاملات میں اعتدال

حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص  ؓ نے ایک مرتبہ یہ عہد کیا کہ وہ سارا دن روزہ رکھیں گے اور ساری رات عبادت کریں گے۔

جب نبی اکرمﷺ کے علم میں یہ بات آئی تو آپ ؐ نے نہ صرف اس بات کو ناپسند فرمایا بلکہ حضرت عبداللہ ؓ کو بلا بھیجا۔

آپ ؐ نے ان کو ہدایت دی کہ کبھی روزہ رکھیں اور کبھی نہ رکھیں، کچھ وقت سو جائیں اور کچھ وقت عبادت کریں کہ انسان کے جسم کا اور انسان کے گھر والوں کا بھی اس پر حق ہوتا ہے۔

دن بھر کا معمول

نبی اکرم ﷺ  نے اس اعمال کو پسند فرمایا کہ جو بلاشبہ کم ہو ں مگر مسلسل ہوں۔

آپ ؐ کی اپنی زندگی پانچ نمازوں کے ارد گرد منظم تھی۔

رات کو عشاء کے بعد گفتگو کو ناپسند فرماتے تھے۔

رات کے آخری پہر میں اٹھ جایا کرتے تھے اور اس پرسکون وقت میں عبادت اور اللہ سے مناجات کیا کرتے تھے۔۔

حضرت علی ؓ کی ایک روایت کے مطابق آپ ؐ اپنے گھرکے وقت کو تین حصوں میں تقسیم کیا کرتے تھے جس میں ایک حصہ عبادت کے لیے، اس حصہ اپنی ذات کے لیے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لیے مختص رکھا کرتے تھے۔

اگر ہماری زندگی میں بھی ایک معمول ہو، ایک تنظیم ہو تو ہم بہت سی ذہنی اور جسمانی تکالیف سے بچ سکتے ہیں۔

صفائی اور پاکیزگی

کھانے سے پہلے  ہاتھ دھونا اللہ کے نبی ﷺ کی مستقل سنت ہے۔

اگر صرف اس سنت کو ہی معمول بنا لیا جائے تو ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

دن میں منہ کی کئی مرتبہ صفائی آپ کا معمول تھا۔

مسواک آپ ﷺ  دن میں کئی مرتبہ استعمال فرماتے تھے اور صحابہ کرام ؓ کو بھی اس کی تلقین فرماتے تھے۔

بدبو والا منہ آپ ؐ کو سخت نا پسند تھا۔

لباس اور ماحول کی صفائی پر آپ ﷺ نے بڑی تاکید فرمائی۔

لوگوں کے ساتھ حسن سلوک

نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں جابجا ایسےاعمال ملتے ہیں جن کو اپنا کر ہم دوسروں کے ساتھ  بہتر تعلقات اپنا سکتے ہیں۔

اللہ تعالی نے خود اپنےنبی ﷺ کے اچھے اخلاق کی گواہی دی۔

آپ ﷺ سلام کو اپنانے اور ہر ایک کو سلام کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے ، چاہے انسان کسی کو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔

آپس میں سلام کو فروغ دینے سے لوگوں میں شناسائی پیدا ہوتی ہے اور ایک دوسرے کو جاننے اور سمجھنے کے مواقع ملتے ہیں۔

آپ ﷺ نے تحفے تحائف دینے اور کھانا کھلانے کی ترغیب دی۔

یہ اعمال بھی معاشرے میں محبت اور یگانگت، ایثار و بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔

ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے سے منع فرمایا اور دین کو خیر خواہی قرار دیا۔

گویا ایک اچھا مسلمان اپنے معاشرے  کی بھلائی اور بہتری کے لیے ہر وقت کوشاں رہتا ہے اور اس کام کو عبادت سمجھ کر کرتا ہے۔

 

زندگی آسان نہیں ۔

مگر اگر ہم اسے اللہ کے نبی ﷺ کی سنتوں کے مطابق گزاریں تو یہ زندگی ہم نہ صرف بہتر انداز میں گزار سکتے ہیں بلکہ اسے اپنے اور اپنے ماحول کے لیے بھی گلزار بنا سکتے ہیں۔